نیویارک،21جون(آئی این ایس انڈیا)یمن میں جاری بحران کے حل کے لیے گذشتہ دو ماہ سے کویت کی میزبانی میں متحارب فریقین میں بات چیت کاعمل جاری ہے مگر حوثی باغیوں کے غیر لچک دار رویے کے باعث بات چیت ابھی تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہے۔بات چیت کے نتیجہ خیز نہ ہونے کے باوجود خلیجی ممالک اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد فریقین میں صلح کرانے اور مفاہمتی معاہدہ کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔گذشتہ روز بھی ولد الشیخ احمد نے یمنی حکومت اور باغیوں کے نمائندوں سے الگ الگ بات چیت کی ہے۔ آج یو این مندوب کویت سے ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کے اجلاس کو خلیجی ممالک کے یمن میں امن کے لیے وضع کردہ امن روڈ میپ کی تفصیلات بیان کریں گے جس کے بعد سلامتی کونسل اس مجوزہ امن فارمولے پر غور کرے گی۔خلیجی ممالک کی طرف سے وضع کردہ امن روڈ میپ میں باغیوں کے وضع کردہ دستوری اعلان کو منسوخ کرنے، حوثیوں کی قائم کردہ عسکری ملیشیا کو تحلیل کرتے ہوئے ہتھیار ڈالنے اور یمن سمیت کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف ہتھیار نہ اٹھانے جیسے نکات شامل کیے گئے ہیں۔یمن میں مذاکراتی وفد کے حکومتی رکن عبداللہ العلیمی کا کہنا ہے کہ باغیوں کی طرف سے ان کے پیش کردہ نکات کو تسلیم کرنا معجزہ ہی ہوسکتا ہے کیونکہ اب تک حوثیوں کی طرف سے سیاسی شراکت، عسکری ملیشیا کی تحلیل اورہتھیار ڈالنے کے مطالبات تسلیم نہیں کیے ہیں۔العلیمی کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے موقف پر قائم رہے گی۔ جب تک حوثیوں کی طرف سے ہتھیار ڈالتے ہوئے تمام ریاستی اداروں کا انتظام وانصرام حکومتی فورسز کے حوالے نہیں کیا جاتا اس وقت تک حوثیوں کے ساتھ سیاسی شراکت کا کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے امن مندوب نے واضح کیا ہے کہ خلیجی ممالک کے تعاون سے تیار کردہ امن فارمولے کو محض بات چیت کا شوق پورا کرنے کے لیے پیش نہیں کیا گیا بلکہ اسے عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔